Ghair Muqallideen Ki Kitaab se Eid Milad Dun Nabi Ka Suboot

جماعت غیر مقلدین اہلحدیث کی کتاب سے میلادالنبیﷺ کا ثبوت


Jashn Eid e Milad Un Nabi
Jashn Eid e Milad Un Nabi


کتاب کا نام’’ تحفۃ المودود باحکام المولود‘‘ جس پر مشہوراہلحدیث جناب عبدالحکیم شرف الدین الکتبی کی تصحیح و تالیق ہے جسے دارالقیمہ بھیونڈی نے شائع کیا ہے۔ کتاب کے تیسرے باب صفحہ ۱۴؍ ۱۵؍ پر ولادت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جو حدیث پیش کی گئی ہے۔ اُسے ملاحظہ کیجئے۔ جب نبی علیہ السلام کی ولادت ہوئی تو ثویبہ لونڈی نے ابولہب کو ولادت کی بشارت دی۔ ایولہب نے خوش ہوکر اسے آزاد کردیا تو اللہ نے نہیں ضائع کیا اس نیکی کو اور ابولہب مرنے کے بعد اپنی اُسی انگلی سے سیراب ہورہا ہے۔({ 1 })شرف الدین الکبتی و اولادہ کی شائع کردہ اسی کتاب میں بخاری شریف جلد دوم کتاب النکاح کی حدیث پاک درج ہے کہ ابولہب کو مرنے کے بعد اس کے گھر والوں نے خواب میں بُرے حال میں دیکھ کر پوچھا کہ کیا گزری؟ ابولہب بولاکوئی خیر نصیب نہیں ہوئی، ہاں مجھے ثویبہ کے آزاد کرنے سے اس اُنگلی میں(سے) سیرابی مل رہی ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ حضرت سیدنا عباس نے ابولہب کو مرے ہوئے ایک سال گذرا تھا کہ خواب میں بدحال دیکھا تو ابولہب نے کہا تم لوگوں سے جدا ہونے کے بعد اس کے سوا کوئی راحت نہیں ملی کہ ہر دوشنبہ (پیر) کو میرے عذاب میں تخفیف کردی جاتی ہے کیوں کہ وہ  نبی علیہ السلام کی ولادت کا دن ہے۔({2 })

میرے دوستو! پوچھو مخالفین میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تمہاری کتاب سے ،تمہاری بیاں کردہ حدیث سے کیا میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے کا ثبوت نہیں مل رہا ہے؟ کیا اتنی مستند حدیث بخاری کے بعد بھی کسی دلیل کی ضرورت رہ جاتی ہے؟ ہم نہیں کہتے بلکہ آج سے پانچ  سوسال پہلے کی ایک عظیم ذات محقق علی الاطلاق حضرت علامہ عبدالحق محدث دہلوی نے مدارج النبوۃ میں اسی حدیث کے ضمن میں فرمایا ہے کہ ابولہب کے واقعہ میں مولود والوں کیلئے بڑی دلیل ہے جو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شبولادت میں خوشیاں مناتے ہیں اور مال خرچ کرتے ہیں۔ جب مشرک و کافر ابولہب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں لونڈی کو آزاد کرکے فضل جاہ انعام الٰہی کا مستحق ہو جاتا ہے تو اس مسلم و مومن اُمتی کو کتنا انعام ملے گا، جو عقیدت و محبت میں جشن ولادت منانے کیلئے مال خرچ کرتے ہیں۔({ 3 })


Jashn Eid e Milad Un Nabi
Jashn Eid e Milad Un Nabi


(1
’وَلما ولد النَّبِي صلی الله عَلَيِْہ وَسلم بشرت بِہِ ثويبہ عَمہ أَبَا لَہب وََانَ مَوْلَاھَا وَقَالَت قد ولد اللَّيْلۃَ لعبد الله ابْن فَأعْتقھا أَبُو لَہب سُرُورًا بہِِ فَلم يضيع الله ذَلِک لَہُ وسقا بعد مَوتہ فِي النقرۃ الَّتِي فِي أصل إبھامہ‘‘
( ’’تحفۃ المودود باحکام المولود‘‘۲۸)


(2

عُرْوَةُ، وثُوَيْبَةُ مَوْلاَةٌ لِأَبِي لَهَبٍ: كَانَ أَبُو لَهَبٍ أَعْتَقَهَا، فَأَرْضَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو لَهَبٍ أُرِيَهُ بَعْضُ أَهْلِهِ بِشَرِّ حِيبَةٍ، قَالَ لَهُ: مَاذَا لَقِيتَ؟ قَالَ أَبُو لَهَبٍ: لَمْ أَلْقَ بَعْدَكُمْ غَيْرَ أَنِّي سُقِيتُ فِي هَذِهِ بِعَتَاقَتِي (بخاری شر یف جلد دوم ،باب النکاح   بَابُ {وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ} [النساء: 23]


(3

({ FN 1506 })مدارج النبوۃ جلد۲ ص ۲۹  مطبع:ادبی دنیا ،دہلی

Post a Comment

0 Comments