{ حرفِ آخر }
محترم قارئین!
Jashn Eid e Milad Un Nabi
اَحکامِ اِلٰہیہ سے مستنبط اُصول وقوانین ہر شرعی عمل کی اَساس ہیں اور ہر عمل سنتِ رسول ﷺ کی بنیاد پر قائم ہے ،یہی اِس دین کی حقانیت کی واضح دلیل ہے جو اِسے دیگر اَدیان سے ممتاز کرتی ہے ، اِس ضمن میں ہم میلادُ الرسول ﷺ کو بطورِ عید منانے اور اِظہارِ مسرت کرنے کے بارے نصوصِ قرآن وحدیث کے ساتھ تفصیلی بحث کر چکے ہیں لیکن ایسے حضرات کیلئے جو بلاوجہ میلاد شریف کے موقع پر جمہور مسلمانوں کو کفر وشرک اور بدعت کا مرتکب ٹھہراتے ہیں اور ہر بات پر قرآن وسنت سے دلیل طلب کرتے ہیں اُن کے دل ودماغ تنگ نظری کا شکار ہیں اور وہ اپنے تئیں یہ سوچتے ہیں کہ اِس عمل کا کوئی شرعی ثبوت نہیں ؟ اُن سے بقول اِقبال اتنی گزارش ہے :
دل بینا بھی کر خدا سے طلب
آنکھ کا نور دل کا نور نہیں
میلادُ النبی ﷺ جیسی نعمتِ عظمی پر شکرانے کے ثبوت طلب کرنے والے نادان اور کم نصیب لوگوں نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ زندگی میں ہزارہا دنیاوی خوشیاں مناتے وقت کبھی قرآن وسنت کی طرف نگاہ اُٹھا کر دیکھا کہ کیا اِس کا ذکر قرآن وحدیث میں ہے یا نہیں ؟
مثلاً جب کبھی کسی کے ہاں پہلا بیٹا پیدا ہو تو مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں اور دعوتیں کی جاتی ہیں ،ہر سال بچوں کی سالگرہ پر ہزاروں روپے خرچ کئے جاتے ہیں ،عام معمول ہے کہ شادی کی تقریبات پر کئی کئی مہینے پہلے تیاریاں کی جاتی ہیں ،رسم ورواج پر لاکھوں خرچ کئے جاتے ہیں ،۲۳مارچ کو ہر سال ملک میں سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر تقریبات ،جشن اور محافل کا انعقاد ہوتا ہے ،علماء وغیر علماء اِن سب تقریبات میں شریک ہوتے ہیں مگرکسی نے کبھی کوئی فتوی صادر نہیں کیا ،سنتِ رسول اور اُسوۂ صحابہ سے کبھی سند تلاش نہیں کی ،اِسلئے کہ اِس میں ملک کا اعزازہوتا ہے اور ملک کے ساتھ اپنی جذباتی وابستگی کا ثبوت ملتا ہے۔
یہ سب کچھ ٹھیک ہے اور ہمارے نزدیک بھی یہ تقریبات غلط نہیں ،ایسا ہی ہونا چاہئے مگر سوال یہ ہے کہ باعثِ تخلیق کائنات،جانِ عالم ،رحمت دوعالم ،سید الانبیاء ﷺ کے یوم ولادت کے سلسلے میں محافل کا اِنعقاد ہو تو دلائل اور فتووں کا مطالبہ کیاجاتا ہے ،آقائے دوجہاں ﷺ کی آمد کا دن آئے تو خوشی منانے
کیلئے دلائل وبراہین اور ثبوت مانگے جاتے ہیں ،اِس کا صاف مطلب ہے کہ باقی ہر موقع پر خوشی تھی مگر رحمتِ دوعالم ﷺ کے معاملے میں ہی دل اِحسا سِ مسرت سے محروم ہو گیا اور حکمِ خدواندی [ فلیفرحوا ہو خیر مما یجمعون ] یاد نہ رہا :
نثار تیری چہل پہل پہ ہزار عیدیں ربیع الاول
سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منارہے ہیں
اَفسوس کہ کفروشرک کے فتاوی صادر کرنے والے منکرِ میلاد بدعتیوں نے اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی خوشیوں پر تو لاکھوں روپے خرچ کردئیے تو کوئی چیزرکاوٹ نہ بنی مگر محبوب انبیاء ﷺ کا ماہِ ولادت جلوہ فگن ہوا تو اِس کے اِہتمام پر خود خرچ کرنے کی بجائے دوسروں کو بھی اِس سے منع کرتے رہے ،یاد رہے کہ دنیا جہاں کی کوئی بھی خوشی آقائے دوجہاں ﷺ کی آمد کی خوشی سے بڑی نہیں ،اِس کے مقابلے میں دنیا وجہاں کی ساری خوشیاں ہیچ ہیں ۔
ہو نہ یہ پھول تو بلبل کا ترنم بھی نہ ہو
یہ نہ ساقی ہو تو پھر مے بھی نہ ہو، خُم بھی نہ ہو
چمنِ دہر میں کلیوں کا تبسم بھی نہ ہو
بزمِ توحید میں ہم بھی نہ ہوں ، تم بھی نہ ہو
وہ جو نہ تھے توکچھ نہ تھا ، وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو
جان ہے وہ جہاں کی ، جان ہے تو جہاں ہے
ہے جہاں میں جن کی چمک دمک ،ہے چمن میں جن کی چہل پہل
وہی اِک مدینہ کے چاند ہیں ، سب اُن ہی کے دم کی بہار ہے
اِنہیں کی بو مایۂ سمن ہے ، اِنہیں کا جلوہ چمن چمن ہے
اِنہیں سے گلشن مہک رہے ہیں ، اِنہیں کی رنگت گلاب میں ہے
وہ نہ تھا تو باغ میں کچھ نہ تھا ، وہ نہ ہو تو باغ ہو سب فنا
وہ ہے جان ، جان سے ہے بقا ، وہی بُن ہے بُن سے ہی بار ہے
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comment box.