عظمتِ سیِّدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا: Azmat-e-Sayyeda Aayisha

عظمتِ سیِّدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا:

عظمتِ سیِّدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا: Azmat-e-Sayyeda Aayisha
عظمتِ سیِّدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا: Azmat-e-Sayyeda Aayisha 

    اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُناعائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں:''میرے پاس میرے بھائی حضر ت سیِّدُناعبد الرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے توان کے ہاتھ میں مسواک تھی۔میرے سرتاج، صاحب ِ معراج صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ان کی طرف دیکھنے
لگے۔میں نے جان لیا کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم مسواک پسند فرما رہے ہیں۔ عرض کی :''کیا آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے لئے ان سے لوں؟'' تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اشارہ سے فرمایا: ''ہاں۔'' میں نے مسواک لی اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو پیش کردی۔ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اس کو اپنے منہ میں داخل کیا تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو سخت لگی ۔ میں نے عرض کی: کیا میں ا سے نرم کردوں؟'' آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے سر کے اشارہ سے فرمایا:''ہاں۔''میں نے مسواک چبا کر نرم کی اور دستِ اقدس میں دے دی۔ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے سامنے پانی کا ایک پیالہ رکھا ہوا تھا،اس میں اپنا دستِ اقدس داخل کیا اور فرمایا : '' اللہ عَزَّوَجَلّ کے سوا کوئی معبود نہیں، بے شک موت کی سختیاں بہت ہے۔'' پھر ا پنا دستِ اَقدَس بلند کر کے ارشاد فرمایا: ''اَللّٰھُمَّ الرَّفِیْقَ الْاَعْلٰی، اَللّٰھُمَّ الرَّفِیْقَ الْاَعْلٰی،اَللّٰھُمَّ الرَّفِیْقَ الْاَعْلٰی یعنی اے اللہ عَزَّوَجَلَّ! توہی اعلیٰ رفیق ہے ، اے اللہ عَزَّوَجَلَّ! توہی اعلیٰ رفیق ہے ، اے اللہ عَزَّوَجَلَّ! توہی اعلیٰ رفیق ہے۔''یہاں تک کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّمکا وصال ہو گیا۔''

 (صحیح البخاری،کتاب المغازی،باب مرض النبی ووفاتہ،الحدیث۴۴۴۹،ص۳۶۵)

    اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُناعائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں:''نبئ مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے میرے گھر،میری باری کے دن،میری گردن اورسینے کے درمیان وصال فرمایا اوراللہ عَزَّوَجَلَّ نے موت کے وقت میرا اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّمکا لعابِ اقدس ملا دیا۔''    (المرجع السابق،الحدیث۴۴۵۱)     حضور نبئ اکرم، نورِ مجسم، شاہ بنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے وصال کی خبرسب سے پہلے امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ہوئی اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب سے پہلے حاضر ہوئے۔حضور نبئ پاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے چہرۂ اقدس پر یمنی چادر تھی،آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چہرۂ اقدس سے چادر ہٹائی اوربوسہ لیا اور روتے ہوئے عرض کی:''یا رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم !میرے ماں باپ آپ (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم) پر قربان! آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے پاکیزہ زندگی گزاری اور پاکیزہ وصال فرمایا۔ جو موت اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے لئے لکھ دی تھی وہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے پا لی۔ اسلام کے لئے خیر خواہی پر اللہ عَزَّوَجَلَّآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو بہترین جزا عطا فرمائے ۔ پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں کی طرف نکلے اورآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے انتقال کی خبر دی۔''

 (صحیح البخاری ،کتاب الجنائز، باب الدخول علی المیت بعدالموت۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث۱۲۴۱،ص۹۷۔بتغیرٍ قلیلٍ)

Post a Comment

0 Comments