سرکارعلیہ الصلٰوۃ و السلام کا وصال اور صحابۂ کرام علیہم الرضوان کا حزن وملال: Sarkar Ka Wisaal Sahaba Ka Hizn Wa Malaal

سرکارعلیہ الصلٰوۃ و السلام کا وصال اور صحابۂ کرام علیہم الرضوان کا حزن وملال:


    جب حضور پُرنور، شافِعِ یومُ النشور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے پردہ فرمایا تولوگ مسجدمیں جمع ہوگئے اور غم واَلَم سے سِسکِیاں لے لے کررونے لگے اور دُنیاتاریک ہوگئی ۔ حضرت سیِّدُنابلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پکار نے لگے :''وَا نَبِیَّاہْ!اے میرے جلیل القدر نبی!'' حضرت سیِّدَتُنا فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی فریاد نکلی:'' وَا اَبَتَاہْ!اے میرے عظیم باپ!'' حضرت سیِّدُناحسن وحضرت سیِّدُنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہمانے صدا لگائی: ''وَاجَدَّاہْ!اے ہمارے جد ِ کریم!'' اور ہر مسلمان نے غم والم میں ڈوب کر کہا: ''وَاحُزْنَاہْ! ہائے! ہمارا رنج والم!'' 
    حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کے وصال پُر ملال پر شدّتِ غم سے خلفائے راشدین امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آنکھوں سے سیلِ اَشک رواں ہوگیا۔
    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس دنیا میں رہنے کی طمع کیوں کی جاتی ہے؟ حالانکہ نبئ مختار، محبوبِ غفارعَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم نے بھی اس کو چھوڑ دیا،آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے وصالِ پُرملال پر جگر جل رہا ہے اور پلکیں آنسوؤں میں ڈوب رہی ہیں، صبر ہاتھوں سے جا رہا ہے اور آنسو بہہ رہے ہیں ، آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی جدائی کی چوٹ نے تمام مصائب کو کم کر دیا اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی رخصت نے دوستوں کی زندگی بے کیف کردی۔ آنسوؤں کے ہار کو منتشر کردیا۔ پسلیوں کے درمیان غم کی آگ روشن کردی۔ جمے ہوئے آنسوؤں کو پگھلا دیااور غم کی بجھی ہوئی آگ کو بھڑکا دیا۔
    تو اے غمزدہ! کیا حضور سیِّدُ المرسلین، جنابِ رحمۃٌللعالمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے وصال کے بعد بھی اس دنیامیں ہمیشہ رہنے کی طمع کرتا ہے؟ کیا تیرے لئے ان لوگوں میں عبرت نہیں جنہیں گذشتہ سالوں میں مہینوں اور زمانوں نے ختم کردیا؟کیا تیرے لئے ان لوگوں میں کوئی غوروفکر نہیں جنہیں تجھ سے پہلے موت نے پچھاڑ دیا۔ ان میں سے کوئی بوڑھا تھا تو کوئی ادھیڑعمر، کوئی نوجوان تھا تو کوئی بچہ جبکہ کوئی توپیدا ہوتے ہی راہِ آخرت پرچل پڑا۔ کیا تونے ان سے عبرت نہ پکڑی جن کوتونے قبروں میں دفن کیا جیسے دوست، احباب، بھائی اور ہمسائے وغیرہ۔ تو کب تک محض دنیوی تعلقات کی طرف متوجہ رہے گا؟ گویا تجھے موت کا یقین نہیں۔کیا موت کے متعلق تجھے مہلت نے دھوکے میں ڈالایا زمانے (کے حالات)نے تجھ سے دھوکا کیا۔ 
    تجھے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم!میری نصیحت قبول کر اس سے پہلے کہ تیری پیشانی عرق آلود ہو،تجھ پر حالتِ نزع اور غم کی کیفیت طاری ہو اور مسلسل آنسوبہائے جانے لگیں اورتجھے اندھیری قبر میں ڈال دیاجائے جس میں روشنی بالکل ظاہر نہ ہوگی۔ اس میں تو ہرجان اپنی کمائی کے بدلے گروی رکھی ہوئی ہو گی۔ کیاتونے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی واضح آیاتِ مبارکہ نہ سنیں:

 (3) لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیۡ رَسُوۡلِ اللہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ

ترجمۂ کنزالایمان:بے شک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے۔(۱)(پ21 ،الا حزاب:21)
     کیاتجھے اس فرمانِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ نے نہ ڈرایا؟

(4) کُلُّ مَنْ عَلَیۡہَا فَانٍ ﴿ۚۖ26﴾

ترجمۂ کنزالایمان:زمین پرجتنے ہیں سب کوفناہے۔ (پ27،الرحمٰن:26)
    کیازمانے نے تجھے نصیحت نہ کی اور یہ خدائی فیصلہ نہ سنایا؟

(5) کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃُ الْمَوْتِ ؕ

ترجمۂ کنزالایمان:ہرجان کوموت چکھنی ہے۔(پ4،ال عمران:185)
    جب مقامِ محمودپرفائزہونے والی ہستی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم بھی وصال فرماگئی، جوحوضِ کوثر اورلِوَاءُ الْحَمْدکے مالک ہیں اورجن کے لئے بروزِ قیامت شفاعت کاوعدہ ہے۔ توتُو کیا اور تیری حالت کیسی؟ اے ٹھکرائے اوردھتکارے ہوئے انسان! تیرا سارا نامۂ اعمال گناہوں سے سیاہ ہے، تیرے اعمال کو ٹھکرا دیا گیاہے۔ اے فانی زمانے سے دھوکا کھانے والے اور بے قصوروں پر مظالم ڈھانے والے! خداعَزَّوَجَلَّ کی قسم! ظلم بہت برا ہے۔ اے لوگو ں کو اپنے ظلم سے ڈرانے والے!کل بروزِ قیامت اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں سب مظلوم(بدلہ لینے کے لئے ) جمع ہوں گے۔

    اے میرے اسلامی بھائیو! تمہیں رغبت دلائی گئی لیکن تم راغب نہ ہوئے۔ تمہیں خوف دلایاگیالیکن تم مرعوب نہ ہوئے ۔ موت نے تم سے پہلوں کوہڑپ کرکے تمہیں بیدارکیالیکن تم بیدار نہ ہوئے۔ قرآنِ حکیم نے تمہیں نصیحت کی لیکن تم برائی سے بازنہ آئے نہ نصیحت حاصل کی۔ گویا کوچ کا نقارہ بجانے والا تمہاری محافل میں ندا دے رہا ہے:''اے سونے والو! خوابِ ِغفلت سے بیدار ہوجاؤ، تمہارا بلاواآگیاہے۔''اورپکاررہاہے:

؎؎ جنازہ آگے بڑ ھ کر کہہ رہا ہے اے جہاں والو!   میرے پیچھے چلے آؤ تمہارا راہنما میں ہوں

     کیامحبوبِ خداعَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے وصال سے بھی تم نے کوئی عبرت نہ پکڑی؟ کیاتمہیں اس زبردست چوٹ لگنے سے بھی کوئی نصیحت نہ ملی؟ کیا آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے تشریف لے جانے سے بھی تمہیں اپنی بے ہوشی کے نشے سے اِفاقہ نہ ہوا؟ کیا تمہاری موت کے قریب ہونے نے تمہیں سوچ میں مبتلا نہ کیا؟ کیا تم نے اپنے سے پہلے شرفاء کی موت سے عبرت حاصل نہ کی؟ کیا تمہیں اپنے ماں باپ اور بچوں کو دفن کرکے بھی حسرت طاری نہ ہوئی؟تم کیسے لذّات سے لطف اندوز ہوتے ہو حالانکہ ہمارے صاحب ِ معجزات آقاصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:''اِنَّ لِلْمَوْتِ لَسَکَرَاتٍیعنی موت کی سختیاں بہت ہیں۔''      (صحیح البخاری،کتاب المغازی،باب مرض النَّبی  َ ووفاتہ،الحدیث۴۴۴۹، ص۳۶۵)

    کیا تمہاری عیش وعشرت والی زندگی کی مٹھاس کڑوی نہ ہوئی؟ جب فوت ہونے والے نے موت کے وقت کہا: ''وَاکَرْبَاہْ!ہائے! موت کی سختی۔'' کیاتمہیں حضرت سیِّدَتُنافاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دردنے نہ رُلایا؟ جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے والد ِمحترم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے وصال پرکہا: ''وَاکَرْبِیْ بِکَرْبِکَ، یَا اَبَتَاہْ!یعنی اے میرے اباجان! آپ کی تکلیف سے مجھے کتنا غم ہوا۔'' کہاں ہیں عقل والے؟ کہاں ہیں وہ جو اہم کاموں میں مشغول رہتے تھے؟ کہاں ہیں جواس فانی گھر میں ہمیشہ رہنے کے دھوکے میں مبتلا تھے؟ جبکہ محبوب ِخدا، احمدِ مجتبیٰ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم بھی اس دُنیاسے وصال فرما گئے۔

؎ انبیا  کو  بھی  اجل  آنی  ہے                                     
 مگر  ایسی  کہ  فقط  آنی  ہے
پھر اُسی  آن کے بعد ان کی حیات     
      مثل  سابق  وہی  جسمانی ہے
رُوح  توسب  کی ہے  زندہ  ان کا 
            جسم  پُر نور  بھی  رُوحانی ہے
اوروں  کی رُوح ہو کتنی ہی لطیف       
                          اُن  کے  اَجسام کی کب ثانی ہے
پاؤں جس خاک پہ رکھ دیں وہ بھی           
  رُوح  ہے  پاک  ہے نورانی ہے
اس کی  ازواج  کو جائز ہے نکاح
                                  اس  کا  ترکہ  بٹے  جو  فانی ہے
یہ  ہیں  حَیّ  ابدی  ان  کو رضاؔ 
           صدقِ  وعدہ  کی  قضا  مانی ہے

وَصَلَّی اللہ عَلٰی سیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِہٖ وَ صَحْبِہٖ اَجْمَعِیْن

سرکارعلیہ الصلٰوۃ و السلام کا وصال اور صحابۂ کرام علیہم الرضوان کا حزن وملال: Sarkar Ka Wisaal Sahaba Ka Hizn Wa Malaal
سرکارعلیہ الصلٰوۃ و السلام کا وصال اور صحابۂ کرام علیہم الرضوان کا حزن وملال: Sarkar Ka Wisaal Sahaba Ka Hizn Wa Malaal

1۔۔۔۔۔۔مفسر شہیر، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرالافاضل سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیۂ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ''ان کا اچھی طرح اتباع کرو اور دینِ الٰہی کی مدد کرو اور ر سول کریم صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کاساتھ نہ چھوڑو اور مصائب پر صبر کرو اور رسول کریم صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کی سنتوں پر چلو یہ بہتر ہے۔''

Post a Comment

0 Comments