سیِّدُنا صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امامت کا حکم:
حضرت سیِّدُنابلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:''جب میں صبح بیدار ہوکر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے حجرۂ اَنوَر کے پاس حاضر ہوااور عرض کی: ''اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ، اے سرچشمۂ نبوت و رِسالت کے اہلِ بیت! اَلصَّلٰوۃُ جَامِعَۃٌ۔' ' توآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے حضرت سیِّدَتُنافاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ارشاد فرمایا:''اے فاطمہ! بلال(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے کہوکہ ابوبکر(رضی اللہ تعالیٰ عنہ)کو سلام کہو اور کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔'' حضرت سیِّدُنابلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: ''میں روتا ہوا واپس پلٹا۔میں مدینے کی گلیوں میں گھومتاجاتا اور کہتا جاتا تھا، ''وَا سَیِّدَاہ،! وَانَبِیَّاہ، یعنی آہ! میرے سردار، آہ! میرے جلیل القدر نبی۔'' کاش! بلال کو اس کی ماں نہ جَنتی۔''فرماتے ہیں: ''پھر میں مسجد میں آیا تو وہ لوگوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔ میں نے حضرت سیِّدُناابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کی اورحضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا سلام وپیغام پہنچایا۔ پھر میں نے ''اَلصَّلٰوۃُ، رَحِمَکُمُ اللہُ'' کی صدا لگا کر نماز کے لئے اقامت کہی۔ جب میں نے ''اَللہُ اَکْبَرُ اللہُ اَکْبَرُ '' کہا تومسلمانوں نے(جواب میں) ''کَبَّرْنَاہُ تَکْبِیْرًا وَّعَظَّمْنَاہُ تَعْظِیْمًا'' کہا۔ میں نے ''اَشْھَدُ اَنْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ'' کہا تو انہوں نے ''شَھِدْنَا بِھَا مَعَ کُلِّ شَاھِدٍ'' کہا۔جب میں نے ''اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہِ ''کہاتو مجھ پر گریہ طاری ہوگیا،میں بھی رونے لگا اور لوگ بھی رونے لگے (اقامت کے بعد) حضرت سیِّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگے بڑھے اور لوگوں کو امامت کرائی۔جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ''بِسْمِ اللہ'' شریف پڑھ کر سورۂ فاتحہ کی تلاوت شروع کی اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نظر اس جگہ پرپڑی جہاں سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اپنے قدمینِ شریفین رکھتے تھے تو رونے سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہچکی بندھ گئی،اورلوگ بھی رونے لگے۔جب حضورنبئ پاک، صاحب ِ لَولاک، سیّاحِ اَفلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے لوگوں کا رونادھونا سنا توحضرت سیِّدَتُنافاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے دریافت فرمایا:''یہ مسجد میں آہ و بُکا اور رونے کی آوازکیسی ہے ؟'' انہوں نے عرض کی:''لوگوں نے آپ کو نمازمیں نہ پایا(اس لئے رو رہے ہیں) ۔''آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اپنا سرِ اَقدَس اُٹھایا اور یہ دعا کی: ''یااللہ عَزَّوَجَلَّ! بخار پر مامور فرشتے کو حکم دے کہ تیر ے نبی پر تخفیف کرے تاکہ میں باہر جا کر لوگوں کو نماز پڑھا لوں اور دنیا چھوڑنے سے پہلے اپنے صحابہ کو الوداع کہہ لوں۔''
سیِّدُنا صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امامت کا حکم: Sayyedna Siddeq-e-Akbar Ko Imamat Ka Hukm Diya |
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comment box.