Eid Melad Un Nabi Quran Aur Ulma e Azam Ki Nazar Me

عید میلاد النبیﷺقرآن اور علماء عظام کی نظرمیں

    اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے وَاَمَّابِنِعْمَۃِ رَ بَّکَ فَحَِدَّثْ۔ ترجمہ ؛اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو ! حضرات؛زمانہ قد یم سے دنیائے اسلام میں عید میلا دا لنبیﷺکی تقر یب منائی جاتی ہے ۔بار ہویںربیع الاول کا مقدس روز اہل ا یمان کے واسط مسرت و خوشی کے اعتبارسے بمنزلہ عید کے ہے ۔مگر  ہر زمانہ میں کچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کو حضور سر اپا نور صلے اللہ تعالٰے علیہ وسلم کی تعظیم و تکر یم  نہیں بھاتی۔وہ صرف اس میلاد شریف کو بدعت ہی نہیں کہتے بلکہ میلاد شریف کر نے والوں کو بد عتی اور گمر ا ہ  قراردیتے ہیں ۔اور سادہ لو ح مسلمان کو اس کار خیر میں حصہ لینے  سے روکتے ہیں      

محفل میلاد کی حقیقت:

سب سے پہلے آپ یہ سمجھ لیں کہ حقیقت میلاد کیا ہے ۔چنانچہ میلاد ،مولود اور مولد یہ تینوں لفظ متقارب المعنی ہیں۔حقیقت میلاد شریف صرف یہ ہے کہ مسلمان ایک جگہ جمع ہو ں اورایک عالم دین ان کے سامنے حضور سراپا نور صلی اللہ علیہ وسلم  کی ولادت مبارک ،معجزات اور آ پ کے اخلاق حمیدہ وغیرہ بیان کرے ۔ آخر میں بارگاہ رسالت میں درود۔ و سلام ۔باادب کھڑے ہو کر پیش کریں ۔ اگر توفیق ہو تو شیرینی پر فاتحہ دے کر فقرا ومساکین کو کھلائیں ۔احباب میں تقسیم کریں پھر دعا ما نگ کر اپنے اپنے گھروں کو واپس آجائیں۔یہ تمام چیز یں جو اوپر۔ ذکر کی گئیںہیں حدیث و قرآن اور علماے امت کے زریں اقوال سے ثابت کی جاتی ہیں ۔باقی ہدایت کی تو قیق دینا قبضہ خدا میں ہے     

میلاد سنت الہٰیہ ہے :

حضور اقدس ﷺ کا میلاد شریف خوداللہ تعالٰے نے بیان کیا  لٰہذا ۔میلاد شریف بیان کرنا سنت الہیہ ہے ۔چنا نچہ ارشاد ہو تا ہے ـ(۱)  لَقَدْجَائَکُمْ رَسُولٌ مَِّنْ اَنفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِ یْضٌ عَََلَیْکُمْ بِالْمُوْ مِنِیْنَ رَؤُفٌ رَّحِیْمٌ  (پارہ۱۱ ،سو  رہ تو بہ)ترجمہ ؛بیشک تمہار ے پاس تشریف لائے تم  میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑ نا گراں ہے ۔تمہاری بھلائی کے بہت چا ہنے والے اور مسلمان پر کرم کرنے والے مہر بان ہیں ۔حضرات :اللہ تعالٰے نے فرمایالَقَدْجَا ئَکُمْ رَ سُوْ لٌ  الآیت۔اے مسلمانو!تمہارا پاس عظمت والے رسول تشریف لائے ۔اس میںولادت باسعادت کاذکر ہے ۔پھر فرمایا  ـ مِنْ اَنْفُسِکُمْ  وہ رسول تم میں سے ہیں ۔  اگر بفتح فاپڑ ھا  جائے تو معنی یہ ہوگا ـ’’تمہاری بہترین جماعت میںہیں ‘‘  اس میں سید عالم ﷺکا نسب  پاک بیان ہوا ۔پھر حَرِ یْصٌ عَلَیْکُمْ بِا لْمُو مِنِیْنَ رَوُ فٌ رَّ حِیْم۔ٌ ۔ میں آپ کی نعت شریف کا بیان فرمایا ۔میلاد مبارک مروجہ میں یہی تین اموربیان ہو تے ہیں ۔ثابت ہوا کہ میلاد شریف بیان کرنا سنت الٰہیہ ہے۔  لَقَدْ مَنَّ اللّہُ عَلَی ا لْمُو مِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْھِمْ رَ سُوْلاَََ۔  (پارہ ۴،سورہ آل عمرا ن تر جمہ کنز الا ا یمان)بیشک اللہ تعالٰے نے مسلمانوں پر احسان فرمایا کہ ان میں  اپنا رسول معظمﷺبھیج دیا ۔ دیکھیے !یہاں حضور ﷺکی آمد کا ذکر ہے اور یہی میلاد مبارک ہے۔  اللہ تعالٰے قرآن کو سمجھنے کی تو فیق عطا فرمائے (آمین)  مختلف  مذاہب کے علمائے اکرام نے مذکرہ بالا موضوع کے بارے میں اپنی اپنی تصنیف میں کیا تحریر فرمایا ہے آئے پوری دیانت درای کے ساتھ تمام تعصب وہٹ دھرمی کو بالائے طاق رکھ کر بنظر انصاف مندرجہ ذیل مضمون حوالات کتب پڑھائے اور فیصلہ کیجئے کہ عید میلاد النبیﷺکر نا چائیے یا نہیں ؟اپنے اکابر علماء کرام کے فتوئوں  پر عمل پیر ا ہو نے کی کوشش ضرور کریں،

امام ابو شام امام نووی  کے استاد کا قول:

ہمارے زمانے کی اچھی ایجادوں میں وہ افعال ہیں جو مولد النبی ﷺکے د ن کیے جاتے ہیں۔یعنی صدقات ،بھلائی کے کام اور زینت وسرور کا اظہار ۔کیو نکہ اس میں فقراء کے ساتھ احسان کرنے کے علاوہ اس بات کا اشعار ہے کہ میلاد کرنے والے کے دل میں نبی کریم ﷺ کی محبت اور تعظیم ہے ۔اور اللہ تعالٰے کا شکر یہ ادا کرتا ہے ، جو اس نے رحمتہ للعا لمین ﷺکو پیدا فرما کر ہم پر احسان فرمایا ہے۔(سیرت حلبی ،ص۱۰۰،سیرت 
نبوی ،ص۴۵)

  حضرت حافظ الحد یث ابن الجر زی رحمتہ اللہ علیہ کا فرمان :

جب ابولہب کافر کو جس کی مزمت میں قرآن پاک نازل ہوا کہ حضور اقدس ﷺکی ولادت کی خوشی میں نیک جزا مل گئی (عذاب میں تخفیف )تو حضور نبی کر یم ﷺکی امت  کے مسلمان  موحد کا کیا حال ہوگا۔ جو حضور ﷺکی ولادت کی خوشی مناتا، ہوا اور حضور کی محبت میں حسب طاقت خرچ کرتا ہو ۔مجھے اپنی جان کی قسم !اللہ کریم سے اس کی جزا یہ ہے کہ اس کو اپنے فضل عمیم سے جنت نعیم میںداخل فرمائے گا۔(انوارمحمدیہ من مواہب لدنیہ،ص ۲۸)

حضرت امام سخاوی علیہ رحمتہ اللہ البار ی کا قول :

تینوںزمانوں میںسلف نے میلاد (مروجہ)نہیں کیا اس کے بعد شروع ہوا پھر ہمیشہ مسلمان ہر طرف اور بڑے شہروں میں میلاد کرتے ہیں اور ان راتوں میں  ہر قسم کا صدقہ کرتے ہیں اور میلاد شریف بیان کرنے کا اہتمام کرتے ہیں ۔میلاد شریف کی برکت سے ان پر ہر قسم کا فضل ورحمت نازل ہوتی ہے۔(سیرت حلبی ،ص۱۰۰وسیر ت نبوی      ص ،۴۵)
فائدہ:امام سخاوی کے کلام سے ثابت ہوا کہ میلاد شریف مسلمان کرتے ہیں اور  ہر ملک اور ہر شہر میں کرتے ہیں اور میلاد کرنے والوں پر فضل الہی نازل ہوتا ہے 

حضرت علامہ یوسف بن اسمٰعیل بنہانی رحمتہ اللہ علیہ کا قول:

ہمیشہ مسلمان ولادت پاک کے مہنیہ میں محفل میلاد منعقد کر تے آئے ہیں ۔اورد عوتیں کرتے ہیں ۔اور اس ماہ کی راتوں میں ہر قسم کا صدقہ کرتے ہیں اور خوشی مناتے ہیں ۔نیکی زیادہ کرتے ہیں ۔اور میلاد شریف پڑھنے کابہت اہتمام کرتے ہیں۔(انوار محمدیہ ،ص۲۹)

حضرت امام ابن جوزی رحمتہ اللہ علیہ کا قول :

میلاد شریف کی ایک تاثیر یہ ہے کہ سال بھر امن رہے گا اور مرادیں پوری ہونے کی خوشی خبری ہے۔بادشاہوں میں سے جس نے پہلے میلاد شریف کو ایجادکیا وہ مظفر ابو سعید شاہ ار بل تھا ۔اس کے لیے حافظ ابن وحیہ نے ایک کتاب لکھی جس کا نام ـ(التنویرفی مولد البشیرالنذ یر)رکھابادشاہ نے اس کو ہزاردینار نذر کیے ۔بادشاہ مظفر نے میلاد کیا ۔اور وہ ربیع الاول شریف میں میلادکیا کرتا تھا اور اس میں عظیم الشان محفل منعقد کرتا تھا اور وہ  ذکی ،بہادر،دلیر ،عقلمند ،عالم اور عادل تھا ۔اس کا  زمانہ حکو مت طویل رہا یہاں تک انگر یز وں کا محاصرہ کرتے ہوئے (عکا)شہر میں انتقال کر گیا۶۳۰؁ھـ میں ۔ وہ  سیر ت اور عادت کا اچھا تھا ۔(سیرت نبوی ،ص ۴۵)ـّ
فائدہ:اس مذکرہ عبارت سے معلوم ہوا کہ شاہ ار بل ملک مظفر ابو سعیدعالم عادل  ہونے کے علاوہ مجاہد بھی تھا۔اور جہاد فی سبیل اللہ میں اپنی جان جان ِآفریں کے سپرد کردی ۔لہذاجن لوگوں نے انہیں برے کلمات سے یاد کیا ہے۔وہ صحیح نہیں ہے۔

حضرت ابن جوزی کے پوتے کا قول:

حضرت ابن جوزی کے پوتے فرماتے ہیں کہ مجھے  لوگوں نے بتایا جو ملک مظفر کے دستر خوان پر میلاد شریف کے مو قع پر حاضر ہوئے ۔کہ اس کے دسترخوان پر پانچ ہزار بکریوں کے بھنے ہوئے !سر، دس ہزار مرغ،ایک لا کھ  پیالی مکھن کی اور تیس ہزار طباق حلوے ۔ کے تھے ۔اور میلاد میں اس  کے ہاںمشاہیر علماء اور صوفی حضرات حاضر تھے ۔ان سب کو خلعتیں عطا کرتا اور خوشبودار چیزیں سلگا تا تھا اور میلاد پر تین لاکھ دینار خرچ کرتا تھا ۔(سیرت نبوی ،ص۴۵)
 فائدہ:عبارت  بالا سے معلوم ہوا کہ میلاد مبارک میں فقط عوام ہی نہیں ہوتے بلکہ مشاہیر ۔علماء ۔اور اولیاء  بھی شرکت کرتے تھے ۔فا لحمد للہ علے ذلک ۔

حضرت سید احمد زینی شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا قول:

میلادشریف کرنے اور لوگوں کا اس میں جمع ہونا بہت اچھا ہے۔(سیرت نبوی
،ص۴۵)

حضرت سید احمد زینی شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا دوسراقول:

محفل میلاد اور اذکار جو ہمارے ہاں کیے جاتے ہیں ۔ان میں اکثر بھلائی پر مشمتل ہیں جیسے صدقہ ،ذکر اور صلوۃوسلام رسول خداﷺ پر اور آپ کی مدح  پر (فتاویٰ حدیثیہ،ص۱۲۹)

افضل الفضلاء اعلم العلماء فر ید العصر مولانا شاہ عبد الحق محدث دہلوی قد سرہ کا فرمان مبارک:

میلادشریف کرنے والوں کیلئے  اس میں سند ہے ،جو شب میلاد خوشیاں مناتے ہیں اور مال خرچ کرتے ہیں ۔یعنی ابو لہب کافر تھا اور قرآن پاک اس کی مذمت میں نازل ہوا ۔ جب اسے میلاد کی خوشی منانے اور اپنی لونڈی کے دودھ کو  حضورﷺکے لئے خرچ کرنے کی وجہ سے جزا دی گئی تو اس  مسلمان کا کیا حال ہوگا جو محبت اور خوشی میں بھر پور ہے اور میلاد پاک میں مال خرچ کرتا ہے ۔(مدراج جلد دوم ،ص۲۶)

فاضل اجل عالم بے بدل خاتم المحد ثین حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کا نورانی قول :

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے ’’فیوض الحر مین ‘‘میں لکھا ہے،کہ میںحاضر ہوا اس مجلس میں جو مکہ معظّم میں مکان مولد شریف میں تھی۔بارہویں ربیع الاول کو اور ذکر ولادت شریف اور خوراق عادت ،وقت ولادت  کا پڑھا جاتاتھا۔میں نے دیکھا کہ یکبار گی  کچھ انوار  اس مجلس سے ظاہر ہوئے میں نے ان انوار میں تامل کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ وہ انوار تھے  ان ملا ئکہ کے جو ایسی محافل متبر کہ میں حا ضر ہوا کرتے ہیں (تو اریخ حبیب الٰہ ،ص۸)
فائدہ:شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ ہند و ستان میں ایک مشہور و مقبول محدث تھے تمام دیو بند یوں کی سند یں آپ تک پہنچتی ہیں اب بتاو ٔ شاہ صاحب بد عتی ہیں (معاذاللہ)یا تم خود بد عتی ہوفیصلہ کر لو اور جواب دونیز معلوم ہوا کہ میلاد شریف کی محفل پر انوار رحمت بر ستے ہیں مگر منکر ین ا ن انوار سے محروم ہیں،

حضرت مولانا مولوی محمد عنایت احمد صاحب کاقول:

حرمین شریف اور بلاد اسلام میں عادت ہے ،کہ ماہ ربیع الاول میں میلاد شریف کر تے ۔ہیں اور مسلمان کو مجمتع کر کے ذکر مولود شریف کرتے ۔ہیں اور کثرت ِدرود کرتے ہیں اور بطور دعوت کھانا یا شیر ینی تقسیم کر تے ہیں سویہ امر موجب بر کات عظیمہ ہے اور سبب ہے زیارت محبت کا ساتھ جناب رسول اللہ ﷺکے بارہو یں ربیع الاول کو مد ینہ منور میں یہ محفل متبرک مسجد شریف میں ہوتی ہے اور مکہ مکر مہ میں مکان ولادت آخحضرتﷺمیں(تو ار یخ حبیب الٰہ ،ص۸)
فائدہ:اس کتاب کا حوالہ خاص کر اس لئے دیا گیا کہ منکر ین اس کتاب کو معتبر سمجھتے ہیں چنانچہ مولوی اشرف علی نے اپنی کتاب (نشر الطیب )میں اس معتبر کتاب مانا ہے اب معلوم نہیں کہ منکرین نے ضد و عناد میں آکر غیر معتبر سمجھ لیاہودیکھو مصنف کیا لکھتے ہیںکبھی لکھتے ہیں مولود شریف مگر تم مولود کو بدعت سمجھتے ہوکبھی لکھتے ہیں ’’یہ امر موجب برکات عظیمہ ہے تم اس کو موجب ضلالت سمجھتے ہوخدار انصاف سے کام لو ‘‘منھ کو سنبھالوبرکت کو ضلالت کیو ں کہتے ہومگر سچ یہ ہے کہ تمہار ے گھر سچ ہی نہیں ہے۔

عارف معارف حقیقت سالک مسالِک شریعت و طریقت مولانا الحاج الحافظ شاہ محمد امداداللہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا قول :

حضرات:دیوبند یوں کے پیر ومرشد جن کو عالم ہی نہیں بلکہ عالم گر کہتے ہیںاقوال زریں پیش کرتا ہے۔
(۱)مولد شریف تمامی اہل حرمین کرتے ہیں اس قدر ہمارے واسطے محبت کافی ہے(شمائم امدادیہ،ص۸۷)
(۲)اور ہمارے علماء اس زمانے میں جو کچھ قلم میں آتاہے بے محابافتویٰ دے دیتے 
ہیںعلمائے ظاہر کے لئے علم باطن بہت ضروری ہے،بغیر اس کے کچھ کام درست نہیں ہوتا فرمایا :ہمارے علما مولد شریف میں بہت تنازع کرتے ہیں،تاہم علما جواز کی طرف بھی گئے ہیںجب صورت جواز کی موجود ہے۔تو پھر کیوں ایسا تشدد کرتے ہیں ہمارے واسطے اتباع حرمین کافی ہے۔(شما ئم امداد یہ ،ص۹۳) 
(۳)مشرب فقیر کا یہ ہے ۔کہ محفل مولود میں شریک ہوتا ہوںبلکہ ذریعہ برکات سمجھ کر منعقد کرتا ہوں ۔(فیصلہ ہفت مسئلہ ،ص۵)

سید احمد زینی شافعی مفتی مکہ کا قول :

لوگوں کی عادت جاری ہے کہ جب ولادت پاک کا ذکر سنتے ہیں تو حضور ﷺکی تعظیم کے لئے قیام کرتے ہیںیہ قیام مستحسن ہے۔کیونکہ اس میں حضور ﷺ کی تعظیم ہے ۔اور یہ قیام بہت سے علماے امت نے کیا جو مقتد ا  اور پیشوامانے گئے ہیں (سیرت نبوی،ص۴۴)

امام عالم علامہ علی بن بر ہان الد ین حلبی شافعی کا مبارک قول:

بیشک حضور ﷺ کے نام مبارک کے ذکر کے وقت ایسے عالم امت اور پشیوائے ائمہ سے قیام ثابت ہے جو دین اور پر ہیز گاری میں ۔مشہورہیں جن کا نام امام الد ین سبکی ہے اس قیام میں بڑے بڑے مشائخ اسلام نے ان کے زمانے میں اتباع کی ہے۔
 فائدہ :جب بڑے بڑے علمائے دین اور مشائخ اسلام سے قیام کا ثبوت ہے ۔تو ہم منکروں کا قول کیو ں مانتے ہیں ۔ہم اپنے مشائخ اسلام کے فعل پر عمل کرکے اجر عظیم کے مستحق ہو ں گے

حرف آخر :

ہم نے بحمد اللہ چند اکا بر علماء کے اقوال پیش کیے ہیں جن کا قیام کا ثبوت ہوتا ہے اور عاقل کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔دعا گوہوں کہ اللہ تبارک و تعالٰی اپنے نیک بند وں انبیاء کرام اولیاء عظام اور مو منین صالحین کے وسیلہ و طفیل ہم سب کو توفیق ورفیق اور صحیح سمجھ بوجھ عطا فر مائے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین۔۔۔۔۔۔۔۔ 


Post a Comment

0 Comments