Huzur Sarwar e Kainaat Ka Husn Wa Jamal

حضور سرور کائنات ﷺکا حُسن و جمال  

                                                   
      حضور پُر نور ﷺاپنے حسن وجمال میں بے مثال ہیں ۔کوئی انسان آپ ﷺکا حسن وجمال کیسے بیان کر سکتے ہے ۔حضرات علماے کرام تصریح فرماتے ہیں کہ آقائے دو عالم ﷺ پر ایمان لانا اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتا جب تک اس بات پر ایمان نہ لائے جائے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب پاک ﷺکے جسم شریف کواس شان سے پیدا فرمایا کہ کوئی انسان آپﷺجیسانہ آپ ﷺسے پہلے پیدا ہوا نہ آپﷺکے بعد پیدا ہوگا ۔(انوار محمدیہ ،ص۱۹۴)آپ ﷺجیسا کون ہو سکتا ہے کہ خود اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔قَد جائَ کُم من اللہ نور۔تمہارے پاس اللہ کی جانب سے نور مجسم تشریف لایا ہے ۔اس نور مجسم جیسا اور کوئی ہو سکتا ہے؟خود سرور کائنات ﷺ فرماتے ہیں ؛اَنَا اَمْلَحُ وَاَخِیْ یُوْ سُفُ اَصْبَحَ۔(مدارج النبوۃ جلد اول ،ص۵،وتوریخ حبیب الہٰ،ص ۱۵۷)میں ملیح ہوں اور میرے بھائی یوسف علیہالسلام  خوب گورے تھے ۔سب جا نتے ہیں کہ یو سف علیہ السلام اپنے حسن و جمال میں شہرہ آفاق ہیں ،مگر حضور ﷺفرماتے ہیں کہ میں ان سے زیادہ ملا حت رکھتا ہوں ۔ثابت ہوا کہ سرکار دوعالم ﷺ یوسف علیہ السلام سے زیادہ خو بصورت تھے ،آپﷺ کے حسن و جمال کے ملا حظہ کرنے والے صحا بہ کیا فرماتے ہیں ۔حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے رسول پاکﷺ سے کوئی شے زیادہ خوبصورت نہیں د یکھی ۔گویا آفتاب آپ ﷺ کے چہر ے میں اتر آیا ہے ۔(رواہ التر مذ ی  ،مشکوۃ،ص۱۵۸)دوسری حدیث پا ک پڑھیے ؛ حضرت جابر بن سمرہ ؓ کا فرمان ؛میں نے چاندنی رات میںنبی پاکﷺ کو دیکھا آپ ﷺنے دھارے دار جوڑا زیب تن کر رکھا تھا ۔میں ایک نظر حضور ﷺ کی طرف کرتا تھا اور ایک چاند کی طرف پس آپ ﷺ میرے نزدیک چاند سے زیادہ خوبصورت تھے (رواہ الترمذی والدارمی‘مشکوۃ،ص۱۵۷)فا ئدہ؛حضرت جابر بن سمرہ ؓ کا یہ فرمان کہ حضور ﷺ میر نزدیک زیادہ خوبصورت تھے ۔یہ بطور تلذ ذ فرمایا ۔ورانہ واقع میں حضور ﷺ تمام کے نزدیک چاند سے زیادہ خوبصورت  تھے ۔(مدارج جلد اول ،ص۷) حضر ت امیر المو منین علی کرم اللہ وجہ الکریم کا فرمان ۔آپ حضورﷺ کا حلیہ مبارک بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں ۔لَمْ اَرَ قَبْلَھٗ وَ لَا بَعْدَ ہٗ مِثْلَھٗ صَلَّی اَللہ عَلَیْھِ وَسَلَّمَ  (رواہ الترمذی ، مشکوۃ،ص۱۵۷)ترجمہ؛میں نے حضور ﷺ کی مثل نہ آپ ﷺ سے پہلے کسی کو دیکھا نہ بعد میں ۔حضرت جبرئیل علیہ السلام کا فرمان میں تمام مشرق و مغارب میں پھرا لیکن میں نے کوئی شخص  حضرت محمد رسول ﷺ سے افضل نہیں دیکھا کسی شاعر نے کیا خواب کہا ہے ۔ 
آقا قہا گردیدہ ام مہر بتاں دزدیدہ ام
     بسیار خوباں دیداہ ام لیکن تو چیز ے دیگری 
علامہ بو صیر ی  ؒقصیدہ بردہ شریف میں عرض کرتے ہیں ۔آپ فضائل باطنی و ظاہری میں کمال کے درجے کو پہنچے ہوئے ہیں ۔پھر خداوند تعالیٰ نے آپ کو اپنا حبیب بنایا اور آپ اپنی خو بصورتی اور خوبیوں میںشریک سے پاک ہیں ۔ہر حسن جوآپ میں پایا جاتاہے وہ غیر منقسم اور غیر مشتر ک ہے ۔مند رجہ بالا اقوال سے ثابت ہوا کہ حبیب خداﷺ حسن وجمال میں اس انتہائی مقام کو پہنچے ہوئے ہیں جہاں کوئی بھی نہیں پہنچا اور پہنچ سکے گا ۔حقیقت وہ ہے جوامام قر طبی ؒنے فر مائی ہے ۔آپ فرماتے ہیں ۔ہمارے سامنے حضور ﷺ کا تمام حسن ظاہر نہیں ہوا کیونکہ اگر تمام حسن ہمارے سامنے ظا ہر ہو جا تا تو ہماری آنکھیں حضور ﷺ کو د یکھنے کی طاقت نہ رکھتیں ۔(انوار محمدیہ ،ص ۱۹۴) اسی لیے اللہ تعالیٰ نے حضور سراپا نور ﷺ کے جمال پاک پر ستر ہزار پردے ڈال رکھا ہے تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں ۔ورنہ کسی کی آنکھ تھی جو حضور اکرمﷺ کا مشا ہدہ کر سکتی ۔(معاراج النبوۃ رکن دوم ،ص ۱۱۸) 

 جسم پاک کی نورانیت:

 ہمارے آقا و مولا حضرت محمد رسولﷺ کا جسم اقدس نورانی تھا ،سر مبارک سے لے کر 
پائوں شریف تک نور تھے ۔ محقق علی الا طلاق شیخ عبد الحق محدث دہلوی ؒ فرماتے ہیں ۔رسو ل پاک بتما مہ چوٹی سے تاقدم بالکل نور تھے کہ انسان کی آنکھ آپ کے جمال با کمال کو دیکھنے سے چو ندھیا جاتی تھی ۔چاند اور سورج کی مانند روشن اور چمک دار تھے ۔اگر لباس بشریت نہ پہنا ہوتا تو کسی کو آپ کی طرف نظر کرنے اور آپ کے حسن کا ادرک ممکن نہ ہوتا ۔(مدراج النبوۃ جلد اول ،ص ۱۳۷) چونکہ آپ نور تھے اور نور کا سایہ نہیں ہوتا ،اس لئے آپ ﷺکا سایہ بھی نہیں تھا ۔حضرت ذکوان  ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺکا سایہ نہ تھا ۔رسول پاک  ﷺ کا سایہ نہ آفتاب کی روشنی میں تھا ، نہ چاند کی چاندنی میں  ۔حکیم ترمذی نے حضرت ذکوان سے نوادر اصول میں اس کو روایت کیا (مدراج النبوۃ جلد اول ،ص۲۶) 

 حضور ﷺ کے جسم اقدس کی لطافت و نظا فت:

 حضور سراپا نور ﷺ اتنے صاف اور پا کیزہ تھے کہ جسم اقدس پر مکھی نہیں بیٹھتی تھی ۔اور نہ ہی آپﷺ کے کپڑوں میں جو ئیں پڑتی تھیں (مدراج النبوۃ جلد اول ،ص ۱۱۴ ، شفا شریف ،ص۲۳۴، انوار محمد یہ ،ص ۳۱۱)                   

 جسم اقدس خو شبودار تھا:

 ہما رے آقا و لولیٰ ﷺ کے جسم اقدس سے کستوری و عنبر کی سی خوشبوآیا کرتی تھی ۔حضرت انس  ؓ فرماتے ہیں ۔ میں نے کوئی کستوری اور عنبر حضور ﷺ کے جسم اقدس سے زیادہ خوشبودار نہیں سونگھا ۔(متفق علیہ ،مشکوۃ ،ص۵۱۷)حضور پر نور ﷺ کے ساتھ جو شخص مصافحہ کرتا تواس کے ہاتھوں سے تمام دن خوشبوآیا کرتی تھی ۔اور جس بچے کے سر پر ہاتھ پھیر دیتے تھے وہ بچوں میں خوشبودار مشہور ہو جاتا تھا ۔(مدراج النبوۃ جلد اول ،ص۳۰ ،شفا شریف ،ص ۴۰) حضرت جا بر ؓ فرماتے ہیں ۔میں نے صبح کی نماز رسول پاکﷺ کے ہمراہ پڑھی ،پھر آپ ﷺاپنے گھر کی طرف نکلے ،میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ نکلا ،آپ ﷺ کے سامنے بہت سے بچے آئے آپ ﷺ ہر ایک بچہ کے رخسار پر ہاتھ پھیر تے جاتے تھے ۔میر رخسار پر بھی ہاتھ مبارک پھیر ا تو میں نے آپ ﷺ کے ہاتھ میں ٹھنڈک محسوس کی بلکہ ایک خوشبو پائی  ۔گویا کہ آپ نے وہ خوشبو عطر فروش کے ڈبہ سے نکالی ہے ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں ۔ میںنے (وقت انتقال )نبی کریم ﷺ کو غسل دیا ۔میں وہ چیز جو میت سے نکلا کرتی ہے ،دیکھنے لگا ،مگر میں نے  کوئی چیز نہ دیکھی ۔تو میں نے کہا ،آپﷺ زندگی اور موت میں بھی پا کیز ہ ہیں ۔فرمایا کہ آپ ﷺسے ایسی خوشبو نکلی کہ میں نے ہر گز اس کی مثل نہیں پائی ( شفا شریف ۔ص،۱۴) حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں ۔ (ایک دفعہ ) مجھے پیارے رسول پاک ﷺ نے سورای پر اپنے پیھچے بٹھا لیا ۔ میں نے مہر نبوت کو اپنے منھہ میں لے لیا ۔پس مجھ پر خوشبو اور کستوری کی لپٹ آنی شروع ہو گئی ۔(شفا شریف ،ص، ۰ ۴)حضرت انس ؓ فرماتے ہیں ۔ جب حبیب خدا ﷺ مدینہ طیبہ کے کسی راہ پر گزر فر ماتے تو لوگ اس راہ میں خو شبو پاتے اور کہتے کہ رسول پاک ﷺ اس راہ سے گزرے ہیں ۔(رواہ ابو یعلی ،انوار محمد یہ ،ص۱۲۷)٭٭

Post a Comment

0 Comments