Jamal e Jahan Aara Ki Saadat Bakhashti Hai

جمالِ جہاں آرا کی سعادت بخشتی ہے                                                                                                                                                                                  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  


برادران اسلام درود شریف کا سب سے عظیم فائدہ یہ ہے کہ اس کی کثرت سے ہمارے پیارے رسولﷺکی زیارت نصیب ہوتی ہے ۔اور جس کو آخحضور ﷺکی زیارت نصیب ہو جائے ،بس اس کی نجات کے سامان ہو جاتے ہیں  ۔اس کا بیڑا پار ہو جاتا ہے اور دراین کی کا میابیاں اس کا مقدر بن جاتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کائناتِ عالمِ آب وگل کی تخلیق کی اور اس میں انسان کو اپنا نائب بنا بھیجا ۔اور ہرانسان کی شکل وصورت ،خصو صیات اور اوصاف الگ الگ رکھے  ۔کسی کو معمولی شکل دے دی اور کسی کو اس قدر خو برو کردیا کہ جودیکھے جگر تھام کے رہ جائے ۔کسی کو قبول صورت بنادیا اور کسی کو اس قدر خوبرو  بنادیا کہ یوسفِ ثانی کا گمان گزر ے ۔کسی کے نصیب میں سیاہ رنگ کردیا کہ رات کی سیاہی کو مات ہوا اورکسی کو اس قدر گورا رنگ دیا کہ سورج کی روشنی بھی شرما جائے ۔بہر کیف یہ سب اس کی کار یگری کے کرشمے ہیں جو عقل میں نہیں آسکتے ۔اس طرح خداوند تعالیٰ نے انسان کی فلاح کی خاطر بے شمار اور ان گنت وظائف کا  نزول کیا ۔ہر وظیفہ اپنے اپنے فوائد کے لحاظ سے برتر واعلیٰ ہے ۔مگر ہر وظیفہ کا اجر ہر  دوسرے وظیفہ کے اجر سے الگ ہے ۔کسی وظیفہ کا اجر کم ہے اور کسی کا زیادہ ۔ان تمام وظائف میں سب سے زیادہ افضل وظیفہ درود پاک ہے کیونکہ اس کے پڑھنے سے ہمارے پیارے رسولﷺ کا دیدارنصیب ہوتا ہے ۔اور پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ جس کو حضورﷺکی زیارت ہوجائے اس کی نجات کے سامان ہوجاتے ہیں ۔اس کا بیڑاپار ہوجاتا ہے اور دراین کی کامیابیاں اس کا مقدر بن جاتی ہیں ۔جذب القلوب کے صفحہ نمبر ۲۴۹ کی تحریر کے مطابق بزرگان دین کاقول ہے کہ جو شخص اپنے آقا و مولیٰ حضرت محمدﷺ پر کثرت سے درود پاک پڑھے گا ۔اپنی زندگی میں عالم خواب یاعالم بیدار ی میںضرور حضورﷺکی 
زیارت سے سر فراز ہوگا،

              ذریعہ حصول زیارت مصطفیٰ؛

ملت اسلامیہ کے بزرگانِ دین فرماتے ہیں کہ جس شخص کے دل میں آتش دیدار مصطفیٰ ہو۔جس کا د ل آپ ﷺ کا دیدار کا متمنی ہو ،جو آپ کی زیارت کا خواہاں ہو ۔جو شخص آپ ﷺ کے دیدار کے شوق میں اسیر ہو ۔جس شخص کے دل میں تڑپ دیدار مصطفیٰ کی ہوتو اس کے لیے اسے چاہیے کہ باوضو ہوکر اخلاص کے ساتھ مسرور ہو کر اس درود شریف کا ورد کرے اور کثرت سے کرے ۔درودشریف درج ذیل ہے ۔اَ لّٰلھُمَّ صَلی عَلٰی مُحَمَّدِِوَ اٰلِھ وَ  سَلِّمْ کَمَا تُحِبُّ وَتَرْ ضٰی لَھُ یہ درود شریف کثرت سے کرے انشاء اللہ ایک روز ضرور آپ ﷺکی زیارت نصیب ہوگی ۔علاوہ ازیں درج ذیل درود شریف بھی اسی خواص کا حامل ہے ۔اَ للّٰھُمَّ صَلَّ عَلٰی رُوْحِ  مُحَمَّدِِ الْا ََ  رْوَاحِ اَللّٰھُمَّ صَلَّ عَلیٰ جَسَدِ ہ فِیَ الَا جْسَادِ  صَلِّ عَلیٰ قَبْرِہ ا لْقُبُوْرِ ۔ منا خر الاسلام میں درج ہے کہ جو شخص جمعہ کے روز ہزار بار یہ درودشریف پڑھے گا ۔انشا ء اللہ زیارت مصطفیٰ سے مشرف ہوگا اورقبل از مرگ دار جنت دیکھ لے گا ۔اگر پہلی مرتبہ زیارت سے مشرف نہ ہو سکے تو پانچ جمعہ تک متواتر اس درود شریف کو پڑھے ۔اس دور ان انشاء  اللہ ضرور اپنے مقصود سے ہمکنار ہوگا ۔درود شریف درج ذیل ہے ؛اَللّٰھُمَّ صَلّ ِعَلیِّ مُحَمَّدِِِالنَّبِیِّ اْلُا مِّیْ ۔ہفتہ میں جب جمعرات کے دن کی آمد ہو ۔تو دورکعت نفل نماز ادا کرے اس طرح کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد گیارہ مرتبہ آیت الکرسی پڑھے اور گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے ۔ اس طرح دورکعت نماز مکمل کرے ۔سلام کے بعد مئودب ہو کر حضور ﷺپر یہ درود پڑھے ۔اللھم صلی علی محمد  النبی  الامی۔اس سے یہ ہوگا کہ حضور ﷺکی زیارت نصیب ہوگی ۔اگر پہلی مرتبہ کا میابی نہ ہوتو دوسرے  ہفتے بھی ایسا کرے تین ہفتے گزرنے سے قبل ہی و ہ با سعادت لمحہ آن پہنچے گا ۔جس میں حضور ﷺ کی زیارت ہوگی ۔فَقَدْ جَرَّبَھُ بَعضُ الْفُقَرَ آئِ  مند رجہ بالا تحریر جذب القلوب کے صفحہ نمبر ۲۶۰ پر مرقوم ہے ۔
  درود خواں کا نام ،بادشاہ ہر دو عالم کے حضور پیش کیا جاتا ہے ؛
بردارن اسلام !
انسانی فطرت جذبئہ خود نمائی سے بھر پور ہے ۔لمحہ لمحہ انسانی قلب و نظر اس بات کے متمنی ہوتے ہیں کہ ان کے بارے میں دنیا کے مصروف ترین افراد کے مابین باتیں ہو۔ہر شخص اس کا خواہاں ہے کہ اس کانام بڑے بڑے آفسیر زتک پہنچے ۔ان کی محفل میں میرے نام کے تذکرے ہوں ۔اس کا نام لیا جائے لیکن اس کے لیے ہزاروں جتن کرنا پڑتے ہیں ۔اور بقول شاعر  :                
 ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑے مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
یہ ٹار گیٹ بڑی مشکل سے ہوتا ہے ۔کیونکہ آفیسر ز آفس کے اصول و ضوابط کی قید میں جکڑے ہوئے ہوتے ہیں ۔لہذا سینہ چاکانِ چمن سے سینہ چاکان چمن کا ملاپ نہیں ہوتا ۔سونے کی چڑیا ہاتھ نہیں آتی ۔گوہر  مقصود سے محرومی مقدر ہو جاتی ہے اور حیات شکوئہ حرماں نصیبی میں گزر جاتی ہے ۔لیکن اگر یہ خواہش ہو کہ ہمارے نام حضور ﷺکے دربار عالیہ میں پہنچ جائے تو اسے ہزاروں جتن کرنا نہ  پڑیںگے ۔نرگس ہزاروں سال بے نوری پہ روتی نہ رہے گی ۔چمن میں دیدہ ور جلدی پیدا ہوگا ۔گوہر مقصود ہاتھ آجائے گا ،سونے کی چڑیا ہاتھ آجائے گی ۔سینہ چاکانِ چمن سے سینہ چاکان چمن کا ملاپ ہوجائے گا ۔مگر اس کے لیے  صرف اتنا کرے کہ حضورﷺ پر درود شریف پڑھ لے تو اس کانام رسول پاک ﷺ کے دربار میں پہنچ جائے گا ۔درود پاک کے الفاظ ختم بھی نہ ہوں گے ۔فرشتے اس درود پاک کو بطور ہدیہ دربارِ رسالت میں پیش  کرکے عرض کریں گے یارسول اللہ ﷺ فلاں بن فلاں نے آپ پر درود بھیجا ہے ۔اس سے یہ بات بھی ظاہر
ہوتی ہے کہ نہ صرف ہمارا نام بلکہ ہمارے والد گرامی کانام بھی دربارِ رسالت میں پہنچ جاتا ہے ۔حضور ﷺ کی زبان تر جمان نے ایک مرتبہ یوں فرمایا ۔رسول اللہﷺنے فرمایا ۔اللہ تعالیٰ کا ایک فرشتہ جس کو اللہ تعالیٰ نے خلق کی باتیں سن لینے کی طاقت عطا فرمائی ہے ۔میری رحلت کے بعد وہ میری قبر پر کھڑا رہا  گا ۔اور جب کوئی شخص صدق دل سے مجھ پر درود شریف پڑھے گا تو مجھے اطلاع دے گا کہ اے محمدﷺ!فلا ںفلاں نے آپ پر درودبھیجا ہے ۔اور فرمایا کہ اللہ  تعالیٰ اس شخص پر ہر درود کے بدلے دس بار صلوٰۃ بھیجے  گا ۔ مندرجہ بالا حدیث جلد الا فہام کے صفحہ نمبر ۹۵ اور کشف الغمہ کے صفحہ نمبر ۲۷۰ کے علاوہ جواہر البحار کے صفحہ نمبر ۱۶۵ پر مرقوم ہے ۔اس کو مختلف راویوں نے مختلف انداز سے بیان کیا ہے ۔اجہانی اور طبرانی اوررویانی اپنی مسند میں اور بزاز وابن عسا کرنے اس حدیث کو مختلف الفاظ سے بیان کیا ہے ۔اور ابنِ قّیم شاگر دابن تیمیہ نے جلد لافہام میں مختلف الفاظ سے بیان کیا ہے ۔

 ہمارا درود بارگاہ رسالت میں فوراََ پہنچتا ہے: 

برادران گرامی !دنیا میں میل) mail (کی دو اقسام ہیں ۔ (general mail) اور (air mail_general mail)۵۰ میل کے ایریا میں بھی ۳ روز کے اندر جاتی ہے اورairmail) ) ملک کے دور  دراز علاقوں تک ۳ دن لگاتی ہے ۔سعودی عرب میں (air mail) ایک ہفتہ لگاتی ہے ۔اگر telephone پر بھی کال کیا جائے اور کم از کم وقت بھی لیا جائے تو ۱۰ منٹ تو لگ جاتے ہیں لیکن ہمارے درودسعودی عرب میں فوراََ پہنچتا ہے ۔اس قدر فوراََ کہ ہمارے منہ سے نکلتے ہی رسو ل اللہﷺ سن لیتے ہیں ۔حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو میری قبر کے پاس مجھ پر درود پڑھ گا  ،اس کو میں خود سنتا ہوں ۔اور جو مجھ پر دور سے پڑھے گا وہ مجھے پہنچا یا جاتا ہیں ۔یہ حدیث مشکوۃ کے صفحہ نمبر ۸۷ پر درج ہے اور اس کو بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا ہے ۔۔۔ 

Post a Comment

0 Comments