Rasool e Kainaat Ki Zindagi Behtareen Namoona e Amal Hai

رسو ل کائناتﷺ
کی زندگی  بہترین نمونۂ عمل ہے


             سیر ت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عصری اور بین الاقوامی اہمیت کا ایک پہلو جدید انسانی مسائل کے حوالہ سے اجاگر ہوتا ہے۔آج انسانیت عالمی سطح پر کئی پیچیدہ مسائل میں گھری ہوئی ہے ۔اقوام  متحدہ سے لے کر ہر ملک کی غیر سرکاری ‘سیاسی تنظیمیں تک ان انسانی مسائل کے حل کیلئے پریشان ہیں ‘مگر یہ حقیقت تقویت ایمان کا باعث ہے ۔کہ جو عالمی انسانی مسائل موجودہ دور میں پریشانی کا باعث بن رہے  ہیں ‘سیرت نبویﷺ نے قرآن وسنت کی تعلیما ت اور اسو ئہ حسنہ کی صورت میں ان کاحل چودہ صدی قبل ہی عطا فرمادیا تھا‘اب ہماری ذمہ داری ان عصری مسائل کا حل تلاش کرنا نہیں ‘بلکہ بارگاہ مصطفویﷺسے ملنے والے حل کو نافذ اور روبہ عمل کرنا ہے ۔آج بین الاقوامی سطح پر پریشان کن اہم انسانی مسائل میں سے چند ایک درج ذیل ہیں (۱)رنگ و نسل کا امتیاز(۲)معاشی جبرو استحصال (۳)غربت اور قحط وفاقہ (۴)لوگوں کا بے گھر ہونا (۵)عورت کی حیثیت(۶)جنسی زندگی (۷)نوجوانوں کی پریشان خیالی اور بے راہ روی (۸)نفسیاتی دبائو اور دماغی صحت (۹)شراب نوشی اور منشیات (۱۰)ماحولیاتی صحت حضور نبی اکرم ﷺنے اپنی تعلیمات اور اسوئہ حسنہ کے ذریعے انسانیت کو وہ نظام زندگی ‘حقوق وفرائض‘احکام وآداب اور ادا مرو نواہی عطا فرمائے ہیں ‘جن کو عملاََاپنے اوپر نافذ کرنے سے مذکورہ بالا مسائل حل ہوجاتے ہیں ۔

  وحدت نسل انسانی کا تصور:

وحدت نسل انسانی کے تصور کو ر نگ ونسل کے امتیاز کے خاتمے کا  مؤثرترین ذریعہ بنایاہے۔قرآن و سنت کے ذریعے حضور ﷺنے نبی نوع انسان کو قرآن کریم کے 
الفاظ میں یہ تعلیم دی ہے ’’اے لوگو‘بے شک ہم نے تم سب کو ایک مردا اور ایک عورت سے پید ا کیا اور ہم نے تمہارے طبقات اور قبیلے بنا دئے ۔بے شک اللہ کے نزدیک تم سب میں عزت والا وہ ہے ‘جو سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہو‘‘(سورۃ الحجرات)آپﷺنے فرمایا ’’لوگ ایک کنگھی کے دندانوں کی طرح برابر ہیں ‘کسی عر بی کو کسی عجمی پر ‘فضیلت حاصل نہیں ‘مگر تقویٰ کی بدولت‘‘ 

  معاشی عدل واحسان کاحکم:

اسلا م نے معاشی عدل واحسان کے تصور کو انسانی زندگی میں معاشی جبرو استحصال کے مسئلے کا مؤثر ترین حل بتایاہے ‘ضرور ت اس امر کی ہے کہ عالم انسانیت اسے بین الاقوامی اور ریاستی پر بنیادی نظام کے طور پر نافذکرے۔حضور ﷺ نے قرآن وسنت کے ذریعہ نبی نوع انسان کو یہ تعلیم دی ہے ۔’’اورلوگ آپ ﷺسے پوچھتے ہیں کہ کیاخرچ کریں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمادیں‘جو ضرورت سے زائد ہے (خرچ کرو)‘‘(سورۃ  البقرہ)’’اے ایمان والو‘ تم ایک دوسرے کا مال آپس میں ناجائز طور پر نہ کھائو‘‘(سورۃالنساء)رسولﷺنے سودکھانے والے پر‘سود کھلانے والے پر‘سود کا حساب لکھنے والے اور سود کی گواہی  دینے والوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا ہے یہ سب برابر ہیں ‘‘(مسلم) 

 بنیادی ضروریات زندگی میں برابری کا تصور:

اسلام نے اصل رزق اور بنیادی ضروریات زندگی میں سب کی برابری کے تصور کے ذریعہ بے گھر ہونے اور بعض لوگوں کی دیگر حاجات اصلیہ سے محروم ہونے کے مسئلے کو بھی حل کیا ہے ۔حضور اکرمﷺنے قرآن و سنت کے ذریعہ بنی نوع انسان کو یہ اصول فراہم کیا ہے :’’اور (اب)زمین تمہاری قیام گاہ ہے اور (و ہیں رہ کر تم کو) ایک وقت معینہ تک نفع اٹھانا ہے ‘‘(سورۃ البقرہ)ارشاد ربانی ہے ’’اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق کے معاملے میں برتری دے رکھی ہے ‘تو جن کو برتری دی گئی ہے ‘وہ اپنا رزق اپنے غلاموں کو نہیں د یتے کہ وہ اس میں برابر ہوجائیں تو کیا وہ اللہ کے فضل کا انکار کرتے ہیں ‘‘(سورۃ النحل) 

 عورت کی عزت اور حقوق کے تحفظ کاحکم:

اسلام نے معاشرے میں عورت کی بلندی اور اس کے سماجی ‘معاشی ‘قانونی ‘عائلی اور اخلاق حقوق کا تعین و تحفظ کر کے حییثت نسواں کے مسئلے کا ایک متوازن حل دیا ہے ۔حضوراکرمﷺنے قرآن و سنت کے ذریعہ بنی نوع انسان کو یہ ہد ایت فرمائی ہے :’’اے لوگو!اپنے رب سے ڈرو ‘جس نے تمہا ری پید ا ئش (کی ابتداء)ایک جان سے کی ‘پھر اسی سے اس کا جو ڑ پیدا فرمایا ‘پھر ان سے دونوں میں بہ کثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق )کو پھیلادیا (سورۃ النساء)ایک مقام پر فرمایا گیا ’’اور دستور کے مطابق عورتوں کے بھی مردوں پر اسی طرح حقوق ہیں ‘جیسے مردوں کے عورتوںپر‘‘(سورۃ  البقرہ)حضور اکرمﷺسے ایک شخص نے عرض کیا :یارسول اللہﷺ!میرے حسن سلوک کا زیادہ حق دار کون ہے ؟آپﷺنے فرمایا :تیری ماں ‘پھر تیری ماں ‘پھر تیری ماں ‘پھر جو قریب ہو ‘قریب ہو۔(مسلم )  

 نوجوانوں کی پر یشان خیالی کا اسلامی علاج:

اسلام نے نوجوانوں میں پر یشان خیالی کے خاتم کیلئے روحانی ‘ذہنی اور جسمانی سر گر میو ں کی صورت میں مثبت طر ز فکر عطاکیا ‘تاکہ ان سیرت و کردار کو انتشار سے بچا کر محبت وعبادت الہیٰ تقویٰ وصالحیت اور جواں مردی و جا نفشانی کی زندگی سے ہمکنا ر کیا جائے ۔حضور اکرمﷺ نے نوجوانوں کو پر یشان خیالی اور بے راہ روی سے بچانے کیلئے روحانی فکر و عمل کے سانچے میں ڈھالنے کی تلقین فرمائی اور اس کیلئے مؤ ثر ہد ایات و تعلیمات عطا فرمائیں ۔

 دماغی اور نفسیاتی دبائو کا روحانی علاج:

اسلام نے دماغی اور نفسیاتی دبائو کے علاج کیلئے ایک خاص طر ز فکر ‘نمونئہ حیات اور روحانی اعمال و مشاغل کا نظام عطا کیا ‘جس کی تفصیل سیرت محمدی ﷺسے میسرآتی ہے ‘اس میں قناعت اور صبر و شکر کا زاویئہ نگاہ ‘حسد‘حرص اور لالچ جیسے رذائل سے اجتناب ‘ غصہ اور بغض و کینہ سے پر ہیز ‘توکل اور رضائے الہیٰ کا تصور ‘ذکر و عبادت الہیٰ اور نفاق واحسان کی تر غیب ‘یہ سب معاملات بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔ارشاد الہیٰ ہے :’’سن لو اللہ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینا حاصل ہوتا ہے ۔(سورۃ الر عد)

  شراب نوشی اور دیگر منشیات کی کلی حرمت:

اسلام نے شراب نوشی اور دیگر منشیات کو کلیتََا حرام قراردے کر ہمیشہ کیلئے اس مسئلے کو حل کردیا ہے ۔ دنیا بھر میں منشیات کی روک تھام کیلئے جو عالمی مہم چلا ئی جا رہی ہے ‘پیغمبر اسلامﷺ نے اس کا آغاز اس اعلان کے ذریعے چودہ صدی قبل ہی فرمادیاتھا ۔ارشاد ربانی ہے :اے ایمان والو!بہر کیف شراب اور جوا‘بت اور پانسے (یہ سب )شیطان کے گند ے کام ہیںپس ان سے بچتے رہو ‘تا کہ تم نجات پائو(سورۃ الما ئد ہ)فرمان نبویﷺہے :اللہ تعالیٰ نے شراب پر لعنت کی ہے اور اسے پینے والے اور پلانے والے پر اور اسے بیچنے  والے اور خرید نے والے پر اور اسے نچوڑ نے والے اور اسے اٹھانے والے پر اور جس کیلئے اٹھائی گئی اس پر بھی لعنت کی ہے (ابودائود)

  ما حولیا تی صحت کیلئے صفائی اور شجری کاری کا حکم:

 اسلام نے ماحولیاتی صحت کیلئے صفائی اور شجر کاری کے احکام صادر فرماکر اس مسئلے کے حل کی واضح بنیادی فراہم کردی ہے اور حضور اکرمﷺکی سیرت طیبہ بھی اس امر کا عملی نمونہ نظر آتی ہے :ارشاد ربانی ہے: بے شک اللہ خوب پا کیز گی اختیار کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے ‘‘(سورۃ البقرہ)۔فرما ن نبوی ﷺہے :پا کیز گی نصف ایمان ہے ۔(تر مذی) ایک اور مقام پر فرمایا :’’راستے کا حق نظر نیچی رکھنا ‘ایذار سانی سے پر ہیز کرنا اور سلام کا جواب دینا ہے ۔(بخاری)اسی طرح حضور ﷺ نے شجر کا ری کو صدقہ قرار دیا اور حکم فرمایا کہ شجر کاری کرو ‘خواہ روز قیامت ہی ایک درخت لگانے کی فرصت مل جائے ۔ارشادگرامی ہے:جو مسلمان درخت لگائے ‘پھر اس سے کوئی کھائے تو لگانے والے کو صدقہ کا ثواب ملے گا (مسلم)




Post a Comment

0 Comments