عیدوں کی عید Eidoun Ki Eid

  عیدوں کی عید

حمد ِ باری تعالیٰ:


    سب تعریفیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جو وجودکے وجودسے بھی پہلے سے ہے ۔ فضل و کرم اورجودجس کی صفات ہیں ۔ اپنی یکتائی میں اولاد،آبا ء اوراجدادسے منزّہ ہے۔ اپنی ذات میں بیوی ،بیٹا، باپ اوراپنی طرف ہرمنسوب سے پاک ہے ۔ ایسا علیم ہے کہ ریت کے ذرات ، پانی کے قطرات ا ورخوشوں اوربالیوں کے دانوں کی تعداد کو جانتا ہے۔ایسابصیرہے کہ خشک وتر میں انتہائی سیاہ وتاریک راتوں کے اندھیروں میں بھی چھوٹی سی چیونٹی کی حرکات کودیکھتاہے۔ایساحکیم ہے کہ اس نے اپنی حکمت سے مضبوط اورسخت چٹانوں سے دریاؤں کوجاری فرمایا۔اورخشک لکڑیوں سے تازہ پھل نکالے۔عقلیں اس کی مثال نہیں دے سکتیں ۔اطرافِ عالم اس کااحاطہ نہیں کرسکتے ۔مقدار اس کو روک نہیں سکتی ۔زمانے اسے فنانہیں کرسکتے ۔آنکھیں اس کاادراک نہیں کرسکتیں۔وہ ہی تنہاعبادت کے لئے لائق ہے۔ایساعطافرمانے والاہے کہ کوئی اس کی عطاکوروک نہیں سکتااورکوئی بھی اس کے فیصلے کوٹال نہیں سکتا۔
    ایسا کریم ہے کہ بندے کواپنی بارگاہِ عالی سے کتنی ہی مرتبہ روگردانی کرتے ہوئے دیکھتاہے پھربھی اسے بہت بڑاثواب عطافرماتاہے۔ایساحلیم ہے کہ گنہگارکواپنی رحمت میں چھپالیتاہے حالانکہ کئی مرتبہ اسے اپنی نافرمانی میں مستغرق دیکھتا ہے۔ ایساغَفَّارہے کہ گناہوں کوبخش دیتا،عیبوں کوچھپاتااورگذشتہ خطاؤں سے درگزرفرماتاہے ۔ایساقہارہے کہ بڑے بڑے جابراس کے غلبہ کوروک نہ سکے۔ وہ سب پرغالب ہے اوراس نے شکست وریخت کوبڑے بڑے حملہ آوروں کامقدرکردیا۔ اورجس نے اس کے مقابلے میں عنادکی تلوارکوکھینچ کرتان لیااُس نے اپنے قرب سے دُوری کے نیزے سے اس پروارکردیا۔اس نے اپنے انواروتجلیات کے ادراک میں کوشاں فکروں کوحیرت زدہ کردیا۔اس نے اپنے قدیم جلال کی حقیقت تک عقلوں کو رسائی سے غافل کردیا۔اس نے زبانوں کوفصاحت وقادرالکلامی کے باوجوداپنے افعال کے رازکے اشارات کوبیان کرنے سے گونگا کردیا۔اس نے دلوں کواپنااحاطہ کرنے سے حیرت میں ڈال دیاپس وہم وخیال سے اس کاقصدنہیں کیاجاسکتا۔
    وہ ہمیشہ سے ہے۔بزرگی والاہے۔بہت عطافرمانے والاہے۔تنہاویکتاہے۔بیٹے اور باپ،شریک ومعاون سے پاک ہے ،اپنے مشابہ ومماثل اورمخالف ومقابل سے بلندترہے۔تمام نعمتوں پراس کاشکراداکیاجاتاہے۔ہر خوبی وفضیلت سے سراہا جاتاہے ۔ جو اپنے کمزوراورنافرمان بندے کواپنی رحمت کے پردے میں چھپالیتاہے۔وہ ہرلمحہ اسے دیکھ اوراس کا مشاہدہ فرما رہا ہے ۔وہی ہے جسے رب کہاجاتااورجس کی عبادت کی جاتی ہے ۔ حقیقتِ یکتائی میں منفردہے۔خیالی اوہام سے پاک ہے۔وہ اپنی بقامیں فناومِثْلِیَّت سے پاک ہے۔ہرنہاں وعیاں چیزکوجانتاہے۔عقلیں اس کی عظمت وبڑائی میں حیرت زدہ ہیں۔وہ اس کے لئے کوئی جگہ پہچان نہ سکیں۔افکارنے اس کی شانِ بے نیازی کوشمارکرنے کاارادہ کیامگر عقلی علوم سے اس کی معرفت نہیں ہو سکتی ۔ وہ مشابہ ورشتہ دار سے بلندوبرترہے۔حصہ دارورفیق سے پاک ہے۔توبہ کرنے والے کی توبہ قبول فرماتااوررجوع کرنے والے کومحبوب ودوست رکھتاہے۔اس کے دروازے پر کوئی دربان ہے نہ کوئی روکنے والا۔جس نے اس کے علاوہ سے امیدلگائی وہ بدبخت اورخائب وخاسرہوا۔ اورجس نے اس کی عطاکے دروازے پرپڑاؤڈالاوہ مقاصدو مطالب پانے میں کامیاب ہوگیا۔جو اس کے قرب کی حلاوت کوچکھ لیتاہے وہ اس کی قدرتوں کے عجائب وغرائب کودیکھتاہے۔جوتمام جہان سے منہ پھیرکراس سے لولگاتاہے وہ اسے بلندی اوراعلیٰ مراتب پرترقی عطافرماتاہے توتنگی و پریشانی دورہوجاتی ہے ۔ سحرکے وقت خاص تجلی کا ظہور ہوتاہے اورپکاراجاتاہے :'' ہے کوئی مغفرت کاطلبگار۔ہے کوئی توبہ کرنے والا ۔'' اورمانگنے والوں کی حاجتوں کوپوراکیاجاتا ہے۔اورجودو بخشش کی خلعتو ں سے توبہ کرنے والوں کونوازا جاتاہے ۔ 
ٍ    پاک ہے وہ جوسب کامعبودہے ۔جس کی وحدانیت کی گواہی آسمان اوراس میں موجود تمام عجائبات نے دی ۔جس کی ربوبیت کا اقرار زمین نے مشرق و مغرب ہرجگہ کیا۔پاک ہے وہ ذات جس نے حضرتِ سیدنامحمد ِ مصطفی ،احمد مجتبیٰ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو اپنا خاص نبی بنایا ۔وہ نبی جوہمیشہ قائم رہنے والا دین لے کرتشریف لائے۔جوتمام اخلاقِ حمیدہ کے حامل ہیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کے صدقے نفسِ وُجودکوشرف بخشا۔سعادت کودرجہ کمال عطاکیا۔اور آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کو بلند مراتب پر فائز فرمایا۔ آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کو اس مبارک مہینے( یعنی ربیع النور شریف )میں ظاہر فرمایا۔ آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کو ہر عیب سے پاک وسلامت پیداکیا۔آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی ولادتِ باسعادت کی وجہ سے(ایران کے آتش کدہ میں ایک ہزارسال سے روشن )آگ بجھ گئی ۔ آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی تشریف آوری سے بت اوندھے منہ گرپڑئے۔ایوانِ کسریٰ لرزہ براندام ہو گیا۔سختیاں اورمصائب دورکردیئے گئے ، شیاطین کو آسمان پر جانے سے روک دیاگیا،اور ان کے کان آسمانی کلام سننے سے بہرے ہوگئے۔جیساکہ ارشادباری تعالیٰ ہے :''لَا یَسَّمَّعُوۡنَ اِلَی الْمَلَاِ الْاَعْلٰی وَ یُقْذَفُوۡنَ مِنۡ کُلِّ جَانِبٍ ﴿۸﴾٭ۖدُحُوۡرًا وَّ لَہُمْ عَذَابٌ وَّاصِبٌ ۙ﴿۹﴾ ترجمۂ کنزالایمان:عالم بالا کی طرف کان نہیں لگا سکتے اور ان پر ہر طرف سے مار پھینک ہوتی ہے ۔ انہیں بھگانے کواور ان کے لئے ہمیشہ کا عذاب ۔''(پ۲۳،الصّٰۤفٰت:۸۔۹)
    یہی وہ نبئ مُکَرَّم اوررسولِ مُعَظَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ہیں جن پرقرآنِ مجیدمیں یہ آیتِ مبارکہ نازل ہوئی: ''اِنَّا زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنْیَا بِزِیۡنَۃِ ۣالْکَوَاکِبِ ۙ﴿۶﴾ ترجمۂ کنزالایمان:اوربے شک ہم نے نیچے کے آسمان کوتارو ں کے سنگارسے آراستہ کیا۔''(پ۲۳،الصّٰۤفٰۤت:۶)
    اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کو لویئ بن غالب کی اولاد سے پیدا فرمایا۔آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کو تمام
مشرق و مغرب والوں پر فضیلت دی۔آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی سماعتِ مبارکہ ایسی کہ عرش پر قلم کے چلنے کی آواز سن لیتے ہیں اوربصارتِ مبارکہ ایسی کہ ساتوں اسمان نظرمیں ہیں۔زبان مبارک ایسی کہ کبھی اپنی مرضی سے کلام فرمایا،نہ ہی کبھی جھوٹی بات منہ سے نکالی(کیونکہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی ہربات وحی الٰہی عزوجل سے ہے )۔ ہاتھ ایسے مقدس کہ جن کی برکات کھانے پینے والی اشیاء میں عام وظاہر۔قلبِ اطہرایسا جو کبھی غافل ہوتا، نہ ہی کبھی سوتا،ہرگھڑی ہر لمحہ عبادتِ الٰہی میں مشغول رہتا۔ قدم مبارک وہ جسے اونٹ بوسہ دے تواس کاخوف دورہوجائے۔گوہ(ایک جانورکانام ہے)آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم پر ایمان لائی۔ درختوں نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کوسلام کیا۔ پتھروں نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم سے کلام کیااورکھجور کا تنا آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی محبت میں دیوانہ ہو گیا۔
     مروی ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے فرمایا: '' کُنْتُ نَبِیًّا وَآدَمُ بَیْنَ المَاءِ وَالطِّیْنِ یعنی میں اس وقت بھی نبی تھاجبکہ حضرت آدم علیہ الصلٰوۃوالسلام پانی اور مٹی کے درمیان تھے۔''

 (الفتوحات المکیۃ لابن عربی،الباب العاشر فی معرفۃ دورۃ الملک۔۔۔۔۔۔الخ،ج۱،ص۳۵۱)

    حضرتِ سیِّدُناابو محمدمکی اور حضرتِ سیِّدُنا ابواللیث سمرقندی رحمہمااللہ تعالیٰبیان فرماتے ہیں:'' جب حضرتِ سیِّدُنا آدم علیہ الصلٰوۃ و السلام کو جنت سے زمین پر اُتارا گیا تو آپ علیہ السلام نے عرض کی:''یااللہ عَزَّوَجَلَّ بحقِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم میری لغزش معاف فرمااورمیری توبہ قبول فرما ۔'' تواللہ عَزَّوَجَلَّ نے استفسارفرمایا:'' اے آدم (علیہ الصلٰوۃوالسلام)! تجھے میرے محبوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی پہچان کیسے حاصل ہوئی؟'' عرض کی: '' یااللہ عَزَّوَجَلَّ! جب تو نے مجھے پیدا کیا تو میں نے اپنا سر تیرے عرش کی جانب اُٹھایاتواس پریہ لکھا ہوا پایا، ''لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ۔'' تومیں نے جان لیاکہ تیرے نزدیک اس ہستی سے بڑھ کر قدرو منزلت والا کوئی نہیں،پس میں نے تیری بارگاہ میں ان کا وسیلہ پیش کیا َ۔'' جب حضرتِ سیِّدُنا آدم علیہ الصلٰوۃ والسلام نے دعا کی تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ان کی توبہ قبول فرمائی اور اپنے حبیب ِ کریم، رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی برکت سے ان کی لغزش معاف فرما دی۔''

    (المستدرک،کتاب آیات رسول اللہ ،باب استغفارآدم علیہ السلام، الحدیث۴۲۸۶،ج۳،ص۵۱۷،بتغیرٍ)
  عیدوں کی عید Eidoun Ki Eid
  عیدوں کی عید Eidoun Ki Eid

Post a Comment

0 Comments