اُمَّتِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر خصوصی کرم : Ummat-e-Mustafa Par Khusoosi Karam

اُمَّتِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر خصوصی کرم :


    حضرت سیِّدُناابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: حضور نبئکریم، رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے بوقتِ وصا ل حضر ت سیِّدُنا جبرائیل امین علیہ السلا مسے استفسار فرمایا:''میرے بعد میری امت کے لئے کون ہو گا؟'' تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے
حضرت سیِّدُنا جبرائیل امین علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی کہ میرے محبوب(صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم) کوخوشخبری سنا دے کہ ''میں اسے اس کی امت کے سلسلے میں رسوا نہیں کروں گا اوراسے یہ بشارت بھی دے دے کہ جب لوگوں کو قبروں سے باہر نکالاجائے گا تو سب سے پہلے میرا حبیب(صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم) باہر تشریف لائے گا ۔ جب لوگ جمع ہو ں گے تو میرا محبوب (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم) ہی ان کا سردار ہو گااورجب تک اس کی امت جنت میں داخل نہ ہو جائے تمام امتوں پر وہ حرام رہے گی ۔''(یہ سن کر)آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''اب میری آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں اور میرا دل خوش ہوا ۔''

(احیاء علوم الدین،کتاب ذکر الموت وما بعدہ، الباب الرابع فی وفاۃ رسول اللہ ۔۔۔۔۔۔ الخ، ج۵، ص۲۱۷)

    امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ حاضرِ خدمت ہوئے توآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''اے ابوبکر! سوال کرو۔''حضرت سیِّدُناابوبکر صدیقرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا:''یا رسول اللہ (عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم )!کیا موت کا وقت قریب آگیا؟'' ارشادفرمایا:''موت کا وقت قریب آگیااوربہت قریب آگیا۔''عرض کی: ''یا رسول اللہ (عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم )! آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کومبارک ہو جو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے لئے تیار کر رکھا ہے۔ کاش ! میں جانتا کہ آپ کہاں جا رہے ہیں؟'' توآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشادفرمایا:''اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف، پھر سدرۃالمنتہیٰ کی طرف، پھرجنت المأویٰ، عرشِ اعلیٰ اور رفیق اعلیٰ کی طرف، پھر خوشگوار زندگی سے ملنے والے حصے کی طرف۔'' آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی: ''آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو غسل کون دے گا؟'' ارشادفرمایا:''میرے گھرکے مَردوں میں سے سب سے قریب تر۔''عرض کی:''آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کوکن کپڑوں میں کفن دیں؟'' فرمایا:''میرے انہی کپڑوں میں اور یمنی چادراورمصری سفید کپڑوں میں ۔''آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی: ''آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر نماز کا طریقہ کیا ہوگا؟'' پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رونے لگے اورہم بھی رودیئے توآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''بس کرو، اللہ عَزَّوَجَلَّ تمہاری مغفرت فرمائے اورتمہیں اپنے نبی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی طرف سے اچھا بدلہ عطا فرمائے۔جب تم مجھے غسل وکفن دے چکو تو مجھے میرے اسی حجرہ میں چارپائی پر رکھ دینا اورچارپائی قبر کے کنارے رکھ کر کچھ دیر کے لئے باہر چلے جانا۔سب سے پہلے مجھ پر میرا رب عَزَّوَجَلَّ دُرود (یعنی رحمت )بھیجے گا۔ خود ارشاد فرماتاہے:

 (2)ہُوَ الَّذِیۡ یُصَلِّیۡ عَلَیۡکُمْ وَ مَلٰٓئِکَتُہٗ

 (پ۲۲،الاحزاب:۴۳)

ترجمۂ کنزالایمان:وہی ہے کہ درود بھیجتاہے تم پروہ اوراس کے فرشتے۔ (۱)
    پھر اللہ عَزَّوَجَلَّ فرشتوں کو مجھ پر دعائے رحمت کی اجازت دے گا۔تمام مخلوق میں سب سے پہلے حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھ پر نمازپڑھیں گے (یعنی دعائے رحمت کریں گے)،پھرحضرت میکائیلعلیہ السلا م پھرحضرت اسرافیل علیہ السلا م پڑھیں گے۔ پھر حضرت عزرائیل علیہ السلامملائکہ کے بڑے بڑے لشکروں کے ساتھ آئیں گے۔پھر تم مجھ پرگروہ در گروہ آنااور خوب سلام پیش کرنا اور چیخ وپکار اور رونے دھونے سے مجھے اذیت نہ پہنچانا۔اور تم میں سے جو امام ہو وہ ابتداء کرے پھرمیرے اہلِ بیت کے قرابت دار پھر خواتین کا گروہ اور پھر بچوں کا گروہ۔''حضرت سیِّدُناابوبکر صدیقرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی:''آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو قبرِاَقدَس میں کون اُتارے گا؟'' ارشاد فرمایا:''میرے اہلِ بیت کے قریبی لوگ اور ان کے ساتھ بے شمارملائکہ ہوں گے، تم ان کو نہ دیکھ سکو گے مگر وہ تمہیں دیکھ رہے ہوں گے۔ اُٹھواورمیری طرف سے بعد والوں کو سلام پہنچا دو۔'' (المرجع السابق،ص۲۱۹)
اُمَّتِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر خصوصی کرم : Ummat-e-Mustafa Par Khusoosi Karam
اُمَّتِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر خصوصی کرم : Ummat-e-Mustafa Par Khusoosi Karam

1۔۔۔۔۔۔مفسر شہیر، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرالافاضل سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیۂ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ''شانِ نزول: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جب آیتاِنَّ اﷲَ وَمَلٰۤئِکَتَہ، یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِ نازل ہوئی تو  ۔حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا : یارسُول اللہ صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم! جب آپ کو اللہ تعالیٰ کوئی فضل و شرف عطا فرماتا ہے تو ہم نیاز مندوں کو بھی آپ کے طفیل میں نوازتا ہے۔ اس پراللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔''


Post a Comment

0 Comments